ان بلا کی آندھیوں میں اک شجر باقی رہے

ان بلا کی آندھیوں میں اک شجر باقی رہے

فاختاؤں کے لئے کوئی تو گھر باقی رہے

ایک تارہ ایک دیپک ایک جگنو ہی سہی

رات کی دیوار میں کوئی تو در باقی رہے

چاند کی کشتی تہ دریا ہوئی تھی جس جگہ

کچھ نشاں باقی رہے کوئی بھنور باقی رہے

جانے والے کو کبھی بھی لوٹ کر آنا نہیں

لوٹ آنے کی بہر صورت خبر باقی رہے

سرد موسم میں اٹھا کر ہاتھ یہ مانگیں دعا

تن میں جاں باقی رہے جاں میں شرر باقی رہے

راہ میں تھک کر کہیں پر بیٹھ مت جانا شفیقؔ

گھر کی جانب واپسی کا اک سفر باقی رہے

(503) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shafiq Saleemi. is written by Shafiq Saleemi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shafiq Saleemi. Free Dowlonad  by Shafiq Saleemi in PDF.