جو بھی ہم سے بن پڑا کرتے رہے

جو بھی ہم سے بن پڑا کرتے رہے

رت بدلنے کی دعا کرتے رہے

کیسی کیسی چاہتوں کے تھے چراغ

جن کو ہم برد ہوا کرتے رہے

ٹانک کر خوش رنگ امیدوں کے پھول

خشک ٹہنی کو ہرا کرتے رہے

رنگ خوشبو سے الگ ہوتے نہ تھے

لفظ معنی سے جدا کرتے رہے

جانتے تھے چاپلوسی کا ہنر

کام پھر بھی دوسرا کرتے رہے

خوف نگری کے مکیں تھے ہم شفیقؔ

پھر بھی جذبوں کو صدا کرتے رہے

(559) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shafiq Saleemi. is written by Shafiq Saleemi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shafiq Saleemi. Free Dowlonad  by Shafiq Saleemi in PDF.