خدا کے واسطے چہرے سے ٹک نقاب اٹھا

خدا کے واسطے چہرے سے ٹک نقاب اٹھا

یہ درمیان سے اب پردۂ حجاب اٹھا

یہ کون بادہ پرستی ہے اے بت بد مست

اٹھا جو بزم سے تیری سو ہو کباب اٹھا

مطالعے سے ترے بیت ابروؤں کے شوخ

رکھی ہے شیخ نے اب طاق پر کتاب اٹھا

بسان نقش قدم جس نے پا تراب کیا

وہ راہ عشق میں مٹ کر غرض شتاب اٹھا

بہ چشم تر ہی کوئی دم تو بیٹھ ورنہ عبث

تو ایک دم کے لیے بحر سے حباب اٹھا

پیا ہے شیشۂ گردوں سے جس نے اک جرعہ

مثال جام وہ با دیدۂ پر آب اٹھا

نصیرؔ شور نہ کر فتنہ ہووے گا برپا

خدا نخواستہ اب گر وہ مست خواب اٹھا

(503) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shah Naseer. is written by Shah Naseer. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shah Naseer. Free Dowlonad  by Shah Naseer in PDF.