کچھ سرگزشت کہہ نہ سکے روبرو قلم

کچھ سرگزشت کہہ نہ سکے روبرو قلم

گردش نصیب روز ازل سے ہے تو قلم

کاغذ کا تاؤ کیا ہے ترے روبرو قلم

ایسا ہی یعنی پیر کا نیزہ ہے تو قلم

ظالم نہیں تو حرف محبت سے آشنا

مشق ستم سے شرم کر اے جنگجو قلم

کیا خامہ لکھ سکے صفت زلف مشک بار

شورے کے بھی ہوئے ہیں کہیں مشک بو قلم

نامہ پر ہما ہو مرا اے شہ بتاں

لکھو گر استخواں سے بنا کر کبھو قلم

قاتل کو میں نے خط نہیں شنجرف سے لکھا

کس وجہ سے ہوا ہے تو اب سرخ رو قلم

یعنی کہ اس کے عشق میں اس دم ملا ہے یاں

منہ سے لہو لگا کے شہیدوں میں تو قلم

لکھ اور اک غزل کہ شگفتہ زمین ہے

لے کر نصیرؔ اب یہ لب آبجو قلم

(703) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shah Naseer. is written by Shah Naseer. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shah Naseer. Free Dowlonad  by Shah Naseer in PDF.