دیے کا کام اب آنکھیں دکھانا رہ گیا ہے

دیے کا کام اب آنکھیں دکھانا رہ گیا ہے

یہ سیدھا جل چکا الٹا جلانا رہ گیا ہے

ہمیں سامان پورا کر نہیں پائے کہ چلتے

سو رہتے رہتے اس جنگل سے جانا رہ گیا ہے

سر کوہ ندا یہ پہلی پہلی خامشی ہے

کوئی آواز ہے جس کا لگانا رہ گیا ہے

یہ دو بازو ہیں سو تھوڑی ہیں کھولوں اور بتا دوں

مرے اطراف میں کس کس کا آنا رہ گیا ہے

کماں داروں کا جشن اس رات ابھی بنتا نہیں تھا

میں کہتا رہ گیا میرا نشانہ رہ گیا ہے

سڑک پر پھول ایک آیا پڑا ہے اور مسافر

کئی ایسے ہیں جن کا آنا جانا رہ گیا ہے

(568) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shaheen Abbas. is written by Shaheen Abbas. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shaheen Abbas. Free Dowlonad  by Shaheen Abbas in PDF.