خواب کھلنا ہے جو آنکھوں پہ وہ کب کھلتا ہے

خواب کھلنا ہے جو آنکھوں پہ وہ کب کھلتا ہے

پھر بھی کہیے کہ بس اب کھلتا ہے اب کھلتا ہے

باب رخصت سے گزرتا ہوں سو ہوتی ہے شناخت

جس قدر دوش پہ سامان ہے سب کھلتا ہے

یہ اندھیرا ہے اور ایسے ہی نہیں کھلتا یہ

دیر تک روشنی کی جاتی ہے تب کھلتا ہے

میری آواز پہ کھلتا تھا جو در پہلے پہل

میں پریشاں ہوں کہ خاموشی پہ اب کھلتا ہے

اک مکاں کی بڑی تشویش ہے رہ گیروں کو

وہ جو برسوں میں نہیں کھلتا تو کب کھلتا ہے

اب کھلا ہے کہ چراغوں کو یہاں رکھا جائے

یہ وہ رخ ہے جہاں دروازۂ شب کھلتا ہے

اس نے کھلنے کی یہی شرط رکھی ہو جیسے

مجھ میں گرہیں سی لگا جاتا ہے جب کھلتا ہے

(544) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shaheen Abbas. is written by Shaheen Abbas. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shaheen Abbas. Free Dowlonad  by Shaheen Abbas in PDF.