جنون شوق کی راہوں میں جب اپنے قدم نکلے

جنون شوق کی راہوں میں جب اپنے قدم نکلے

نگار حسن کی زلفوں کے سارے پیچ و خم نکلے

یہ بے نوری مرے گھر کے اجالوں کی معاذ اللہ

اگر دیکھیں اندھیرے تو اندھیروں کا بھی دم نکلے

ابھارے جائیے جب تک نہ ابھرے نقش کاغذ پر

تراشے جائیے جب تک نہ پتھر سے صنم نکلے

نہیں دیکھا تھا جب تک خود کو سمجھے تھے نہ جانے کیا

شعور عشق لے کر آئنہ خانے سے ہم نکلے

یہ حسرت ہے سجا لوں اپنے ہونٹوں پر ہنسی میں بھی

گھڑی بھر کو مرے دل سے اگر احساس غم نکلے

فراز عرش تک کیسے پہنچتے وہ بھلا شاہدؔ

فضائے طور کی حد سے نہ آگے جو قدم نکلے

(491) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shahid Bhopali. is written by Shahid Bhopali. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shahid Bhopali. Free Dowlonad  by Shahid Bhopali in PDF.