لائے تو نقد جاں سر بازار کیا کہیں

لائے تو نقد جاں سر بازار کیا کہیں

ہر شخص ہے اسی کا خریدار کیا کہیں

اک داستان تیشہ ہر اک سنگ و خشت ہے

کیوں بولتے نہیں در و دیوار کیا کہیں

اس کی گلی سے پھیر کے لے آئے جان و دل

کتنا ہے زندگی سے ہمیں پیار کیا کہیں

دشمن ہوئے ہیں اپنے ہوئے جب سے اس کے دوست

خود کو کہیں دوانہ کہ ہشیار کیا کہیں

ہم بھی وہی ہیں تم بھی وہی شہر بھی وہی

حائل مگر ہے وقت کی دیوار کیا کہیں

ساز شکست دل تو سدا سے خموش ہے

ہوتا ہے کیسے شعر میں اظہار کیا کہیں

(403) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shahid Ishqi. is written by Shahid Ishqi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shahid Ishqi. Free Dowlonad  by Shahid Ishqi in PDF.