پکارتی ہے جو تجھ کو تری صدا ہی نہ ہو

پکارتی ہے جو تجھ کو تری صدا ہی نہ ہو

نہ یوں لپک کہ پلٹنے کو حوصلہ ہی نہ ہو

تمام حرف ضروری نہیں ہوں بے معنی

یہ آسمان ادھر جھک کے ٹوٹتا ہی نہ ہو

ملے تھے یوں کہ جدا ہو کے ایسے ملتے ہیں

ہمارے بیچ کبھی جیسے کچھ ہوا ہی نہ ہو

ہر ایک شخص بھٹکتا ہے تیرے شہر میں یوں

کسی کی جیب میں جیسے ترا پتا ہی نہ ہو

جو ہوتا جاتا ہے مایوس دن بہ دن تجھ سے

ذرا قریب سے دیکھ اس کو آئنا ہی نہ ہو

جہاں کو چھان کے بیٹھا ہے اس طرح شاہدؔ

تمام عمر میں جیسے کبھی چلا ہی نہ ہو

(519) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shahid Kabir. is written by Shahid Kabir. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shahid Kabir. Free Dowlonad  by Shahid Kabir in PDF.