کوزۂ درد میں خوشیوں کے سمندر رکھ دے

کوزۂ درد میں خوشیوں کے سمندر رکھ دے

اپنے ہونٹوں کو مرے زخم کے اوپر رکھ دے

اتنی وحشت ہے کہ سینے میں الجھتا ہے یہ دل

اے شب غم تو مرے سینے پہ پتھر رکھ دے

سوچتا کیا ہے اسے بھی مرے سینے میں اتار

تجھ سے یہ ہو نہیں سکتا ہے تو خنجر رکھ دے

پھر کوئی مجھ کو مری قید سے آزاد کرے

میرے اندر سے مجھے کھینچ کے باہر رکھ دے

جل رہا ہے جو مرے خانۂ جاں کے اندر

اس دیئے کو بھی کوئی طاق ہوا پر رکھ دے

اے صبا دے تو مرے سوختہ جانوں کو خراج

ان کی تربت پہ ہی کچھ برگ گل تر رکھ دے

مردہ احراف بھی کرتے ہیں تکلم شاہدؔ

اپنا کچھ خون جگر لفظ کے اندر رکھ دے

(672) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shahid Kamal. is written by Shahid Kamal. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shahid Kamal. Free Dowlonad  by Shahid Kamal in PDF.