سب ہیں مصروف کسی کو یہاں فرصت نہیں ہے

سب ہیں مصروف کسی کو یہاں فرصت نہیں ہے

سب ضرورت ہے مگر کار ضرورت نہیں ہے

تجھ سے دشنام طرازوں کی حمایت کے لئے

اب مرے پاس کوئی حرف سہولت نہیں ہے

روز اک حشر بپا کرتے تھے جس کی خاطر

ہم یہ سنتے ہیں کہ وہ فتنۂ قامت نہیں ہے

عکس رم سازیٔ وحشت سے اسے ہے نسبت

اب تو آئینوں کو پہلی سی وہ حیرت نہیں ہے

کس لئے ترک تعلق پہ ندامت ہے تجھے

اے مری جان مجھے کوئی شکایت نہیں ہے

رقص آشوب عجب دیکھا ہے گلیوں میں تری

اے مرے شہر یہاں کوئی سلامت نہیں ہے

حکم ہے خانۂ وحشت کے مکینوں سے کہو

اب یہاں سانس بھی لینے کی اجازت نہیں ہے

خوں بہا مانگنے والوں کو ندامت ہے بہت

میرے قاتل کو مگر کوئی ندامت نہیں ہے

رمز و اسرار سے خالی نہیں ہوتے مرے شعر

یہ الگ بات کہ شاہدؔ کو وہ شہرت نہیں ہے

(1500) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shahid Kamal. is written by Shahid Kamal. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shahid Kamal. Free Dowlonad  by Shahid Kamal in PDF.