پھر آج درد سے روشن ہوا ہے سینۂ خواب

پھر آج درد سے روشن ہوا ہے سینۂ خواب

سجا ہوا ہے مرے زخم سے مدینۂ خواب

خزاں کی فصل میں جو رزق وحشت شب تھا

لٹا رہا ہوں سر شب وہی خزینۂ خواب

مسافران شب غم تمہاری خیر تو ہے

تڑخ کے ٹوٹ گیا کیوں مرا نگینۂ خواب

حقیقتوں کے بھنور سے کوئی نکالے پھر

رواں کرے مری جانب کوئی سفینۂ خواب

بنا دیا تری صحبت نے بے ادب ان کو

کوئی سکھائے ان آنکھوں کو اب قرینۂ خواب

کوئی تو ہو کہ جو مجھ کو فریب پیہم دے

وہ کوئی حسن حقیقت ہو یا حسینۂ خواب

یہ آنکھ ہے ہمہ دم گردش تجسس میں

تلاش کرتی ہے مجھ میں کوئی دفینۂ خواب

فشار نیم شبی سے اب ان دنوں شاہدؔ

ہے چاک چاک مری جاں قبائے‌ سینۂ خواب

(547) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shahid Kamal. is written by Shahid Kamal. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shahid Kamal. Free Dowlonad  by Shahid Kamal in PDF.