سوچتا ہے کس لئے تو میرے یار دے مجھے

سوچتا ہے کس لئے تو میرے یار دے مجھے

تھک چکا ہوں نفرتوں سے تھوڑا پیار دے مجھے

کون ہوں مجھے تو اپنا نام بھی پتا نہیں

کوئی میرا نام لے کے پھر پکار دے مجھے

ان خرد کی حیلہ سازیوں سے تو امان دے

دفتر جنوں میں کوئی کاروبار دے مجھے

آج اپنے ہی مقابلے پہ ڈٹ گیا ہوں میں

تیغ کوئی بھیج کوئی راہ وار دے مجھے

اس انا کی جنگ میں تو فتح یاب کر مجھے

یہ شرف بھی آج میرے شہسوار دے مجھے

کچھ خبر تو دے مرے مسافروں کی اے صبا

کچھ نشان کوچہ ہائے بے دیار دے مجھے

ٹوٹ کر بکھرتا جا رہا ہوں اس طرح سے میں

کاش کوئی ہاتھ بڑھ کے پھر سنوار دے مجھے

شاہدؔ نوائے عصر کے سخن کی قدر کر

لہجۂ سکوت حرف اعتبار دے مجھے

(564) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shahid Kamal. is written by Shahid Kamal. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shahid Kamal. Free Dowlonad  by Shahid Kamal in PDF.