یہ ضرورت ہے تو پھر اس کو ضرورت سے نہ دیکھ

یہ ضرورت ہے تو پھر اس کو ضرورت سے نہ دیکھ

اپنی چاہت کو کسی اور کی چاہت سے نہ دیکھ

تجھ میں اور مجھ میں کوئی فرق نہیں ہے لیکن

تو شرافت کو مری اپنی شرافت سے نہ دیکھ

مجھ کو ہو جائے گی اب مجھ سے ہی نفرت ورنہ

اے مری جان مجھے اتنی محبت سے نہ دیکھ

ہنس کے ہر بوجھ زمانے کا اٹھا لیتا ہوں

میں ہوں مزدور مجھے اتنی حقارت سے نہ دیکھ

ہم نشینی کا شرف سب کو کہاں ملتا ہے

تیرے پہلو میں جو بیٹھا ہوں تو حیرت سے نہ دیکھ

حسن بینی کے بھی آداب ہوا کرتے ہیں

اس کے چہرے کی طرف اتنی جسارت سے نہ دیکھ

اس سے مانگا ہے کہاں میں نے کوئی حرف قصاص

میرے قاتل سے یہ کہہ مجھ کو ندامت سے نہ دیکھ

(592) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shahid Kamal. is written by Shahid Kamal. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shahid Kamal. Free Dowlonad  by Shahid Kamal in PDF.