زخم جگر کو دست جراحت سے پوچھئے

زخم جگر کو دست جراحت سے پوچھئے

جو رہ گئی دلوں میں وہ حسرت سے پوچھئے

جاں دادگان عیش کا انجام کیا ہوا

آوارگان کوچۂ وحشت سے پوچھئے

میں کھو گیا ہوں اپنی ضرورت کی بھیڑ میں

میں کیا ہوں مجھ کو میری ضرورت سے پوچھئے

افسوس ہے مجھے مری غیرت کی موت پر

کیوں کی ہے خودکشی مری غربت سے پوچھئے

ہم کیوں ہوس پرستی کا الزام دیں اسے

سب آج اپنی اپنی محبت سے پوچھئے

کہتے ہیں کس کو حشر قیامت ہے کس کا نام

ہم ساکنان شہر قیامت سے پوچھئے

کھلتے کہاں ہیں سب پہ یہ اسرار حرف کے

رمز سخن کو اہل فراست سے پوچھئے

کیوں وہ زباں دراز بھی خاموش ہو گیا

شاہدؔ کمال اس کی رعونت سے پوچھئے

(565) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shahid Kamal. is written by Shahid Kamal. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shahid Kamal. Free Dowlonad  by Shahid Kamal in PDF.