اک سبز رنگ باغ دکھایا گیا مجھے

اک سبز رنگ باغ دکھایا گیا مجھے

پھر خشک راستوں پہ چلایا گیا مجھے

طے ہو چکے تھے آخری سانسوں کے مرحلے

جب مژدۂ حیات سنایا گیا مجھے

پہلے تو چھین لی مری آنکھوں کی روشنی

پھر آئنے کے سامنے لایا گیا مجھے

رکھے تھے اس نے سارے سوئچ اپنے ہاتھ میں

بے وقت ہی جلایا بجھایا گیا مجھے

چاروں طرف بچھی ہیں اندھیروں کی چادریں

شاید ابھی فضول جگایا گیا مجھے

نکلے ہوئے تھے ڈھونڈنے خوں خوار جانور

کانٹوں کی جھاڑیوں میں چھپایا گیا مجھے

اک لمحہ مسکرانے کی قیمت نہ پوچھئے

بے اختیار پہلے رلایا گیا مجھے

(667) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shahid Meer. is written by Shahid Meer. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shahid Meer. Free Dowlonad  by Shahid Meer in PDF.