مجمع مرے حصار میں سیلانیوں کا ہے

مجمع مرے حصار میں سیلانیوں کا ہے

جنگل ہوں میرا فرض نگہ بانیوں کا ہے

قطرے گریز کرنے لگے روشنائی کے

قصہ کسی کے خون کی ارزانیوں کا ہے

خوش رنگ پیرہن سے بدن تو چمک اٹھے

لیکن سوال روح کی تابانیوں کا ہے

رونے سے اور لطف وفاؤں کا بڑھ گیا

سب ذائقہ پھلوں میں نئے پانیوں کا ہے

سو بستیاں اجاڑیے دل کو نہ توڑیئے

یہ سنگ محترم کئی پیشانیوں کا ہے

محفوظ رہ سکیں گے سفینے کہاں تلک

موجوں میں بند و بست ہی طغیانیوں کا ہے

ہوتی ہیں دستیاب بڑی مشکلوں کے بعد

شاہدؔ حیات نام جن آسانیوں کا ہے

(483) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shahid Meer. is written by Shahid Meer. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shahid Meer. Free Dowlonad  by Shahid Meer in PDF.