سمندروں میں اگر خلفشار آب نہ ہو

سمندروں میں اگر خلفشار آب نہ ہو

سروں پہ سایہ فگن یہ غبار آب نہ ہو

وہ آسمان سمجھتا ہے اپنی آنکھوں کو

اسے بھی میری طرح انتظار آب نہ ہو

ہر ایک لب پہ ہیں نغمات خشک سالی کے

اب اس طرف کرم بے شمار آب نہ ہو

کہیں فریب نہ نکلے پکار دریا کی

ہم آب سمجھے ہیں جس کو غبار آب نہ ہو

پھر اہتمام سے آئے ہیں گھر کے ابر مگر

وہ کیا کرے کہ جسے اعتبار آب نہ ہو

سیاہ ہونے لگا ہے دیار تشنہ لبی

اب اس مقام سے روشن شرار آب نہ ہو

جو گھر سے نکلا ہے پانی کی کھوج میں شاہدؔ

کہیں وہ دفن سر رہ گزار آب نہ ہو

(540) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shahid Meer. is written by Shahid Meer. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shahid Meer. Free Dowlonad  by Shahid Meer in PDF.