نہ جانے کیا ہوئے اطراف دیکھنے والے

نہ جانے کیا ہوئے اطراف دیکھنے والے

تمام شہر کو شفاف دیکھنے والے

گرفت کا کوئی پہلو نظر نہیں آتا

ملول ہیں مرے اوصاف دیکھنے والے

سوائے راکھ کوئی چیز بھی نہ ہاتھ آئی

کہ ہم تھے ورثۂ اسلاف دیکھنے والے

ہمیشہ بند ہی رکھتے ہیں ظاہری آنکھیں

یہ تیرگی میں بہت صاف دیکھنے والے

محبتوں کا کوئی تجربہ نہیں رکھتے

ہر ایک سانس کا اسراف دیکھنے والے

اب اس کے بعد ہی منظر ہے سنگ باری کا

سنبھل کے بارش الطاف دیکھنے والے

گنوائے بیٹھے ہیں آنکھوں کی روشنی شاہدؔ

جہاں پناہ کا انصاف دیکھنے والے

(486) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shahid Meer. is written by Shahid Meer. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shahid Meer. Free Dowlonad  by Shahid Meer in PDF.