ملے جو ناقۂ وحشت کو سارباں کوئی

ملے جو ناقۂ وحشت کو سارباں کوئی

دکھاؤں قافلۂ خواب کا نشاں کوئی

خموشیوں ہی سے مشروط ہے جنم میرا

سو میری راکھ سے اٹھتا نہیں دھواں کوئی

خسارہ اور ہی ہوتا تھا بے گھری کا مگر

مجھے مکان میں رکھتا ہے بے مکاں کوئی

کسی سے ہونے نہ ہونے کے درمیاں ہو جو ربط

وہیں تو ربط میں آتا ہے درمیاں کوئی

سراغ دے کے مجھے میری بے زبانی کا

مجھی میں آن بسا مجھ سا بے زباں کوئی

تو میرے عکس کو میزان آئنہ میں نہ تول

اٹھا رہا ہے ابھی میری کرچیاں کوئی

ترے خیال کی آبادیاں چھپاتی ہوں

کہ مجھ سے چھین نہ لے میری بستیاں کوئی

(499) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shahida Hasan. is written by Shahida Hasan. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shahida Hasan. Free Dowlonad  by Shahida Hasan in PDF.