اسے جب بھی دیکھا بہت دھیان سے

اسے جب بھی دیکھا بہت دھیان سے

تو پلکوں میں آئینے سجنے لگے

خوشا اے سر شام بھیگے شجر

ترے زخم کچھ اور گہرے ہوئے

مسافر پہ خود سے بچھڑنے کی رت

وہ جب گھر کو لوٹے بہت دل دکھے

کہیں دور ساحل پہ اترے دھنک

کہیں ناؤ پر امن بادل چلے

بہت تیرگی میرے محلوں میں تھی

دریچے جو کھولے تو منظر اگے

عجب آنچ ہے دل کے دامن تلک

کوئی آگ جیسے ہوا میں بہے

بہت دستکیں تھیں وہ ٹھہرا بھی تھا

ہوا تیز ہو جب تو کیا در کھلے

وہ چاہا گیا تھا جنہیں ٹوٹ کر

پرائے ملے تھے پرائے گئے

ترا نطق ہی مجھ کو زنجیر تھا

ابھی تک نہ مجھ سے یہ حلقے کھلے

(555) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shahida Tabassum. is written by Shahida Tabassum. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shahida Tabassum. Free Dowlonad  by Shahida Tabassum in PDF.