دریچہ آئنہ پر کھل رہا ہے

دریچہ آئنہ پر کھل رہا ہے

مجھے اپنے سے باہر جھانکنا ہے

اکیلا ٹوٹی کشتی پر کھڑا ہوں

کنارا دور ہوتا جا رہا ہے

اسے پہچاننا آساں نہیں جو

ہوا کا رنگ پانی کا مزہ ہے

کہیں اندر ہی ٹوٹے ہوں گے الفاظ

ابھی تک تیرا لہجہ چبھ رہا ہے

وہ اپنے دوستوں کے درمیاں ہے

یا میرے دشمنوں میں گھر گیا ہے

کسی نے آئنہ پر ہونٹ رکھ کر

اچانک شوق کو بھڑکا دیا ہے

خدائے لم یزل تیرے لیے تو

جو ہونا تھا وہ گویا ہو چکا ہے

وہ کیسے آزمائے گا کسی کو

جو پہلے ہی سے سب کچھ جانتا ہے

(493) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shahnawaz Zaidi. is written by Shahnawaz Zaidi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shahnawaz Zaidi. Free Dowlonad  by Shahnawaz Zaidi in PDF.