خلا سا کہیں ہے

خیابان دانش گہہ ممبئی سے

یہاں راج پتھ کے سفر تک

ہمیشہ مرے زیر پا

شاہراہیں رہی ہیں

اعلیٰ عمارات

سرسبز میداں

دو رویہ قطاروں میں

اشجار فرحاں

تمدن کے غماز

بے مثل نقل و حمل کے ذرائع

تحفظ کو جاں باز

سر باز ہر گام آنکھیں بچھائے

میں اک بچہ قریۂ دور افتادہ

لیکن

مرے بخت میں آج تک

پائے تختی سکونت رہی ہے

اور اب جس ادارے سے وابستگی ہے

وہاں عین لازم ہے بیرون کشور

یوں ہی پائے تختی سکونت ملے

(یعنی محفل میں عزلت ملے)

وہ خوش بخت و خوش کام ہوں

زندگی سے شکایت

سراسر غلط ناروا ہے

وہ برحق ہے حق جانتا ہے

مگر یہ بھی حق ہے

میں اک ایسا فن پارہ ہوں

جس کے فن کار

اس شہر کے کہنہ گھر میں مکیں ہیں

جہاں واپسی کے مری آج امکاں نہیں ہیں

میں اکثر

یہی سوچتا تھا

سبھی کچھ میسر ہے

پھر کیوں خلا سا کہیں ہے

کھلا ہجر فن کار سے دل حزیں ہے

(520) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shahram Sarmadi. is written by Shahram Sarmadi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shahram Sarmadi. Free Dowlonad  by Shahram Sarmadi in PDF.