آہٹ جو سنائی دی ہے ہجر کی شب کی ہے

آہٹ جو سنائی دی ہے ہجر کی شب کی ہے

یہ رائے اکیلی میری نہیں ہے سب کی ہے

سنسان سڑک سناٹے اور لمبے سائے

یہ ساری فضا اے دل تیرے مطلب کی ہے

تری دید سے آنکھیں جی بھر کے سیراب ہوئیں

کس روز ہوا تھا ایسا بات یہ کب کی ہے

تجھے بھول گیا کبھی یاد نہیں کرتا تجھ کو

جو بات بہت پہلے کرنی تھی اب کی ہے

مرے سورج آ! مرے جسم پہ اپنا سایہ کر

بڑی تیز ہوا ہے سردی آج غضب کی ہے

(453) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shahryar. is written by Shahryar. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shahryar. Free Dowlonad  by Shahryar in PDF.