آندھی کی زد میں شمع تمنا جلائی جائے

آندھی کی زد میں شمع تمنا جلائی جائے

جس طرح بھی ہو لاج جنوں کی بچائی جائے

بے آب و بے گیاہ ہے یہ دل کا دشت بھی

اک نہر آنسوؤں کی یہاں بھی بہائی جائے

عاجز ہیں اپنے طالع بیدار سے بہت

ہر رات ہم کو کوئی کہانی سنائی جائے

سب کچھ بدل گیا ہے مگر لوگ ہیں بضد

مہتاب ہی میں صورت جاناں دکھائی جائے

کچھ ساغروں میں زہر ہے کچھ میں شراب ہے

یہ مسئلہ ہے تشنگی کس سے بجھائی جائے

شہروں کی سرحدوں پہ ہے صحراؤں کا ہجوم

کیا ماجرا ہے آؤ خبر تو لگائی جائے

نازل ہو جسم و روح پہ جب بے حسی کا قہر

اس وقت دوستو یہ غزل گنگنائی جائے

(450) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shahryar. is written by Shahryar. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shahryar. Free Dowlonad  by Shahryar in PDF.