وہ مرے پاس ہے کیا پاس بلاؤں اس کو

وہ مرے پاس ہے کیا پاس بلاؤں اس کو

دل میں رہتا ہے کہاں ڈھونڈنے جاؤں اس کو

آج پھر پہلی ملاقات سے آغاز کروں

آج پھر دور سے ہی دیکھ کے آؤں اس کو

قید کر لوں اسے آنکھوں کے نہاں خانے میں

چاہتا ہوں کہ کسی سے نہ ملاؤں اس کو

اسے دنیا کی نگاہوں سے کروں میں محفوظ

وہ وہاں ہو کہ جہاں دیکھ نہ پاؤں اس کو

چلنا چاہے تو رکھے پاؤں مرے سینے پر

بیٹھنا چاہے تو آنکھوں پہ بٹھاؤں اس کو

وہ مجھے اتنا سبک اتنا سبک لگتا ہے

کبھی گر جائے تو پلکوں سے اٹھاؤں اس کو

مجھے معلوم ہے آخر کو جدا ہونا ہے

لیکن اک بار تو سینے سے لگاؤں اس کو

یاد سے اس کی نہیں خالی کوئی بھی لمحہ

پھر بھی ڈرتا ہوں کہیں بھول نہ جاؤں اس کو

مجھ پہ یہ راز اسی ایک حوالے سے کھلا

بات اس کی ہے مگر کیسے بتاؤں اس کو

یہ مرا دل مرا دشمن مرا دیوانہ دل

چاہتا ہے کہ سبھی زخم دکھاؤں اس کو

آج تو دھوپ میں تیزی ہی بہت ہے ورنہ

اپنے سائے سے بھی شہزادؔ بچاؤں اس کو

(465) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shahzad Ahmad. is written by Shahzad Ahmad. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shahzad Ahmad. Free Dowlonad  by Shahzad Ahmad in PDF.