یہ نہ ہو وہ بھولنے والا بھلا دینا پڑے

یہ نہ ہو وہ بھولنے والا بھلا دینا پڑے

اور پھر یہ راز اس کو بھی بتا دینا پڑے

اے دل ہنگامہ خو تکرار اتنی بھی نہ کر

تنگ آ کر تجھ کو محفل سے اٹھا دینا پڑے

ٹھان رکھی ہے کہ دل کی بات کہنی ہے ضرور

اس کی خاطر خواہ محشر ہی اٹھا دینا پڑے

آنکھ والوں کے کرم سے آج وہ رات آ گئی

جب کسی اندھے کے ہاتھوں میں دیا دینا پڑے

دیکھنا ہے آگ میں کیسا نظر آتا ہے شہر

خواہ پورا شہر ہی ہم کو جلا دینا پڑے

(591) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shahzad Ahmad. is written by Shahzad Ahmad. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shahzad Ahmad. Free Dowlonad  by Shahzad Ahmad in PDF.