یہ سوچ کر کہ تیری جبیں پر نہ بل پڑے

یہ سوچ کر کہ تیری جبیں پر نہ بل پڑے

بس دور ہی سے دیکھ لیا اور چل پڑے

دل میں پھر اک کسک سی اٹھی مدتوں کے بعد

اک عمر کے رکے ہوئے آنسو نکل پڑے

سینے میں بے قرار ہیں مردہ محبتیں

ممکن ہے یہ چراغ کبھی خود ہی جل پڑے

اے دل تجھے بدلتی ہوئی رت سے کیا ملا

پودوں میں پھول اور درختوں میں پھل پڑے

اب کس کے انتظار میں جاگیں تمام شب

وہ ساتھ ہو تو نیند میں کیسے خلل پڑے

سورج سی اس کی طبع ہے شعلہ سا اس کا رنگ

چھو جائے اس بدن کو تو پانی ابل پڑے

شہزادؔ دل کو ضبط کا یارا نہیں رہا

نکلا جو ماہتاب سمندر اچھل پڑے

(650) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shahzad Ahmad. is written by Shahzad Ahmad. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shahzad Ahmad. Free Dowlonad  by Shahzad Ahmad in PDF.