یوں خاک کی مانند نہ راہوں پہ بکھر جا

یوں خاک کی مانند نہ راہوں پہ بکھر جا

کرنوں کی طرح جھیل کے سینے میں اتر جا

مت بھول کہ اب بھی ہے تری گھات میں صیاد

سنتا ہے کوئی پاؤں کی آواز ٹھہر جا

مت دیکھ تمنا کی طرف آنکھ اٹھا کر

اندھوں کی طرح نور کے دریا سے گزر جا

منزل کی طلب اپنی طرف کھینچ رہی ہے

اور رات مسافر سے یہ کہتی ہے کہ گھر جا

اتنا تو سمجھ کیا ہے تری راہ میں حائل

آہو کی طرح اپنے ہی سائے سے نہ ڈر جا

شاید کہ کوئی برہنہ پا ہو ترے پیچھے

جاتے ہوئے اس راہ کو کانٹوں سے نہ بھر جا

پتھر نہیں آنکھیں تو یہ آنسو ہیں بڑی چیز

بھیگے ہوئے پھولوں کی طرح اور نکھر جا

یا دشت میں اس بزم کی رونق کو نہ کر یاد

یا شہر کی دیوار سے سر پھوڑ کے مر جا

اک عمر سے رویا ہوں نہ تڑپا ہوں میں شہزادؔ

احساس کا بادل کبھی برسا ہے نہ گرجا

(641) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shahzad Ahmad. is written by Shahzad Ahmad. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shahzad Ahmad. Free Dowlonad  by Shahzad Ahmad in PDF.