عشق کے شہر کی کچھ آب و ہوا اور ہی ہے

عشق کے شہر کی کچھ آب و ہوا اور ہی ہے

اس کے صحرا کو جو دیکھا تو فضا اور ہی ہے

تجھ سے کچھ کام نہیں دور ہو آگے سے نسیم

وا کرے غنچۂ دل کو وہ صبا اور ہی ہے

نبض پر میری عبث ہاتھ تو رکھتا ہے طبیب

یہ مرض اور ہے اور اس کی دوا اور ہی ہے

گل تو گلشن میں ہزاروں نظر آئے لیکن

اس کے چہرے کو جو دیکھا تو صفا اور ہی ہے

زاہدو ورد وظائف سے نہیں حاصل کار

جس کو ہو حسن اجابت وہ دعا اور ہی ہے

اے جرس ہرزہ درا ہو نہ تو اتنا چپ رہ

پہنچے پس ماندہ بہ منزل وہ صدا اور ہی ہے

محتسب ہم سے عبث کینہ رکھے ہے حاتمؔ

جو نشہ ہم نے پیا ہے وہ نشا اور ہی ہے

(487) ووٹ وصول ہوئے

شیخ ظہور الدین حاتم کی شاعری

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shaikh Zahuruddin Hatim. is written by Shaikh Zahuruddin Hatim. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shaikh Zahuruddin Hatim. Free Dowlonad  by Shaikh Zahuruddin Hatim in PDF.