جو مرے ہم عصر ہم صحبت تھے سو سب مر گئے

جو مرے ہم عصر ہم صحبت تھے سو سب مر گئے

اپنی اپنی عمر کا پیمانہ ہر یک بھر گئے

پوچھتے کیا ہو گناہوں کے گرفتاروں کا حال

خشک زاہد تھے سو اس جاگہ سے دامن تر گئے

ہاتھ سے صیاد کے ثابت نہ چھوٹا ایک صید

بال و پر رکھتے تھے سو بے بال اور بے پر گئے

یہ قمار عشق ہے اے بو الہوس بازی نہ جان

سر گئے بہتوں کے اور بہتوں کے اس میں گھر گئے

ہم نے ہستی اور عدم کی آ کے کی ہے خوب سیر

رسم و آئیں دیکھ ان لوگوں کا از بس ڈر گئے

ایک جو آیا اسے لے گود میں دی گھر میں جا

دوسرے کو کاڑھ کر گھر سے زمیں میں دھر گئے

تم کہو اپنی میاں حاتمؔ کہ ہو کس فکر کی

اور جو آئے جنے جیسی بنی سو کر گئے

(457) ووٹ وصول ہوئے

شیخ ظہور الدین حاتم کی شاعری

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shaikh Zahuruddin Hatim. is written by Shaikh Zahuruddin Hatim. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shaikh Zahuruddin Hatim. Free Dowlonad  by Shaikh Zahuruddin Hatim in PDF.