جو مے خانہ میں جاتا تھا قدم رکھتے جھجھکتا تھا

جو مے خانہ میں جاتا تھا قدم رکھتے جھجھکتا تھا

کہ ساغر آنکھ دکھلاتا تھا اور شیشہ بھبھکتا تھا

تماشہ ہو رہا تھا ابر میں رونے سے کیا میرے

ادھر پانی برستا تھا ادھر لوہو ٹپکتا تھا

بڑا احساں کیا جو دل کو میرے کھینچ کر کاڑھا

کہ مدت سے مرے سینہ میں جوں کانٹا کھٹکتا تھا

ترے کوچہ میں میں نے آج دشت کربلا دیکھا

کوئی مارا پڑا تھا اور پڑا کوئی سسکتا تھا

گیا تھا تیلیا کپڑوں سے تو آئینہ خانہ میں

کہ اب تک خانۂ آئینہ اس بو سے مہکتا تھا

مزا لینے کے تئیں شیریں مقالی کا تری حاتمؔ

کھڑا منہ کو ادب سے دور نادیدہ سا تکتا تھا

(390) ووٹ وصول ہوئے

شیخ ظہور الدین حاتم کی شاعری

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shaikh Zahuruddin Hatim. is written by Shaikh Zahuruddin Hatim. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shaikh Zahuruddin Hatim. Free Dowlonad  by Shaikh Zahuruddin Hatim in PDF.