سچ اگر پوچھو تو نا پیدا ہے یک رو آشنا

سچ اگر پوچھو تو نا پیدا ہے یک رو آشنا

سارے عالم میں جو ہوں شاید تو یک دو آشنا

حاضر و غائب ہو یکساں ظاہر و باطن ہو صاف

اس طرح کا کم نظر آیا ہے یکسو آشنا

ہم وہ مخلص ہیں کہ آنکھیں دیکھتے گزری ہے عمر

جی نکل جاوے جو ہو ہم سے کج ابرو آشنا

سارے عالم سے کروں میں ترک رسم دوستی

مجھ سے ہووے اے مرے دشمن اگر تو آشنا

کس کے کوچے میں تو ہو نکلی تھی ہاں سچ کہہ نسیم

تجھ میں جو بو ہے سو ہے مدت سے یہ بو آشنا

جاں بہ لب ہوں میں تو ان یاروں کی خوش خلقی کو دیکھ

ہے معاذ اللہ جو ہو صحبت میں بد خو آشنا

ایک بھی ہم نے نہ دیکھا دوست حاتمؔ بعد مرگ

ہے تکلف بر طرف کو یار اور کو آشنا

(393) ووٹ وصول ہوئے

شیخ ظہور الدین حاتم کی شاعری

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shaikh Zahuruddin Hatim. is written by Shaikh Zahuruddin Hatim. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shaikh Zahuruddin Hatim. Free Dowlonad  by Shaikh Zahuruddin Hatim in PDF.