بیدار کی نگاہ میں کل اور آج کیا

بیدار کی نگاہ میں کل اور آج کیا

لمحوں سے بے نیاز کا کوئی علاج کیا

قدریں بھٹک رہی ہیں ابھی کھنڈرات میں

ہم عہد ارتقا سے وصولیں خراج کیا

ہر ذہن بے لگام ہے ہر فکر بے قیاس

آزاد نسل و قوم کے رسم و رواج کیا

کس کو وہاں پہ کیجیئے تفریق آشنا

جس کا جہاں لگاؤ نہ ہو احتجاج کیا

زندہ ہو جب ضمیر تو لازم ہے احتیاط

پلکوں کی چھاؤنی میں نگاہوں کی لاج کیا

کوئی بھی رت ہو بھوک کی فصلیں اگائیے

ہم اینٹ بو رہے ہیں تو پائیں اناج کیا

موسم کو چاہئے نہ مری پیروی کرے

شائقؔ اسیر درد کا اپنا مزاج کیا

(537) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shaiq Muzaffarpuri. is written by Shaiq Muzaffarpuri. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shaiq Muzaffarpuri. Free Dowlonad  by Shaiq Muzaffarpuri in PDF.