ساتھ غربت میں کوئی غیر نہ اپنا نکلا

ساتھ غربت میں کوئی غیر نہ اپنا نکلا

میں فقط درد کے صحرا میں اکیلا نکلا

میں نے مانگی تھی شب غم کے گزرنے کی دعا

اور مرے گھر سے بہت دور اجالا نکلا

کوئی چہرہ نہ کوئی عکس نظر آتا ہے

اپنی تقدیر کا آئینہ بھی اندھا نکلا

زندگی کس سے اب امید مداوا رکھے

دشمن جاں تو مرا اپنا مسیحا نکلا

وہ ترا رنگ وفا ہو کہ ترا طرز جفا

میں ہر اک رنگ میں تصویر تمنا نکلا

کیوں نہ دنیا کو مرے قتل پہ حیرت ہوگی

ساتھ میرے مرے قاتل کا جنازہ نکلا

میں بھی تو کون سی رکھتا ہوں محبت اس سے

اپنے دشمن کی طرح میں بھی تو اندھا نکلا

کوئی تحفہ نہ کوئی خط نہ کسی کی تصویر

اور مرے گھر سے ترے غم کے سوا کیا نکلا

کٹ گئی عمر چھپائے ہوئے غم اپنا شکیبؔ

اپنے منہ سے نہ کبھی حرف تمنا نکلا

(454) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shakeb Banarsi. is written by Shakeb Banarsi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shakeb Banarsi. Free Dowlonad  by Shakeb Banarsi in PDF.