درد کے موسم کا کیا ہوگا اثر انجان پر

درد کے موسم کا کیا ہوگا اثر انجان پر

دوستو پانی کبھی رکتا نہیں ڈھلوان پر

آج تک اس کے تعاقب میں بگولے ہیں رواں

ابر کا ٹکڑا کبھی برسا تھا ریگستان پر

میں جو پربت پر چڑھا وہ اور اونچا ہو گیا

آسماں جھکتا نظر آیا مجھے میدان پر

کمرے خالی ہو گئے سایوں سے آنگن بھر گیا

ڈوبتے سورج کی کرنیں جب پڑیں دالان پر

اب یہاں کوئی نہیں ہے کس سے باتیں کیجیے

یہ مگر چپ چاپ سی تصویر آتش دان پر

آج بھی شاید کوئی پھولوں کا تحفہ بھیج دے

تتلیاں منڈلا رہی ہیں کانچ کے گلدان پر

بس چلے تو اپنی عریانی کو اس سے ڈھانپ لوں

نیلی چادر سی تنی ہے جو کھلے میدان پر

وہ خموشی انگلیاں چٹخا رہی تھی اے شکیبؔ

یا کہ بوندیں بج رہی تھیں رات روشندان پر

(508) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shakeb Jalali. is written by Shakeb Jalali. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shakeb Jalali. Free Dowlonad  by Shakeb Jalali in PDF.