بجھے بجھے سے شرارے مجھے قبول نہیں

بجھے بجھے سے شرارے مجھے قبول نہیں

سواد شب میں ستارے مجھے قبول نہیں

یہ کوہ و دشت بھی آئینۂ بہار بنے

فقط چمن کے نظارے مجھے قبول نہیں

تمہارے ذوق کرم پر بہت ہوں شرمندہ

مراد یہ ہے سہارے مجھے قبول نہیں

مثال موج سمندر کی سمت لوٹ چلو

سکوں بہ دوش کنارے مجھے قبول نہیں

میں اپنے خوں سے جلاؤں گا رہ گزر کے چراغ

یہ کہکشاں یہ ستارے مجھے قبول نہیں

شکیبؔ جس کو شکایت ہے کھل کے بات کرے

ڈھکے چھپے سے اشارے مجھے قبول نہیں

(583) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shakeb Jalali. is written by Shakeb Jalali. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shakeb Jalali. Free Dowlonad  by Shakeb Jalali in PDF.