جب تک غم جہاں کے حوالے ہوئے نہیں

جب تک غم جہاں کے حوالے ہوئے نہیں

ہم زندگی کے جاننے والے ہوئے نہیں

کہتا ہے آفتاب ذرا دیکھنا کہ ہم

ڈوبے تھے گہری رات میں کالے ہوئے نہیں

چلتے ہو سینہ تان کے دھرتی پہ کس لیے

تم آسماں تو سر پہ سنبھالے ہوئے نہیں

انمول وہ گہر ہیں جہاں کی نگاہ میں

دریا کی جو تہوں سے نکالے ہوئے نہیں

طے کی ہے ہم نے صورت مہتاب راہ شب

طول سفر سے پاؤں میں چھالے ہوئے نہیں

ڈس لیں تو ان کے زہر کا آسان ہے اتار

یہ سانپ آستین کے پالے ہوئے نہیں

تیشے کا کام ریشۂ گل سے لیا شکیبؔ

ہم سے پہاڑ کاٹنے والے ہوئے نہیں

(427) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shakeb Jalali. is written by Shakeb Jalali. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shakeb Jalali. Free Dowlonad  by Shakeb Jalali in PDF.