جہاں تلک بھی یہ صحرا دکھائی دیتا ہے

جہاں تلک بھی یہ صحرا دکھائی دیتا ہے

مری طرح سے اکیلا دکھائی دیتا ہے

نہ اتنی تیز چلے سرپھری ہوا سے کہو

شجر پہ ایک ہی پتا دکھائی دیتا ہے

برا نہ مانیے لوگوں کی عیب جوئی کا

انہیں تو دن کا بھی سایا دکھائی دیتا ہے

یہ ایک ابر کا ٹکڑا کہاں کہاں برسے

تمام دشت ہی پیاسا دکھائی دیتا ہے

وہیں پہنچ کے گرائیں گے بادباں اب تو

وہ دور کوئی جزیرہ دکھائی دیتا ہے

وہ الوداع کا منظر وہ بھیگتی پلکیں

پس غبار بھی کیا کیا دکھائی دیتا ہے

مری نگاہ سے چھپ کر کہاں رہے گا کوئی

کہ اب تو سنگ بھی شیشہ دکھائی دیتا ہے

سمٹ کے رہ گئے آخر پہاڑ سے قد بھی

زمیں سے ہر کوئی اونچا دکھائی دیتا ہے

کھلی ہے دل میں کسی کے بدن کی دھوپ شکیبؔ

ہر ایک پھول سنہرا دکھائی دیتا ہے

(542) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shakeb Jalali. is written by Shakeb Jalali. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shakeb Jalali. Free Dowlonad  by Shakeb Jalali in PDF.