ساحل تمام اشک ندامت سے اٹ گیا

ساحل تمام اشک ندامت سے اٹ گیا

دریا سے کوئی شخص تو پیاسا پلٹ گیا

لگتا تھا بے کراں مجھے صحرا میں آسماں

پہنچا جو بستیوں میں تو خانوں میں بٹ گیا

یا اتنا سخت جان کہ تلوار بے اثر

یا اتنا نرم دل کہ رگ گل سے کٹ گیا

بانہوں میں آ سکا نہ حویلی کا اک ستون

پتلی میں میری آنکھ کی صحرا سمٹ گیا

اب کون جائے کوئے ملامت کو چھوڑ کر

قدموں سے آ کے اپنا ہی سایہ لپٹ گیا

گنبد کا کیا قصور اسے کیوں کہو برا

آیا جدھر سے تیر ادھر ہی پلٹ گیا

رکھتا ہے خود سے کون حریفانہ کشمکش

میں تھا کہ رات اپنے مقابل ہی ڈٹ گیا

جس کی اماں میں ہوں وہی اکتا گیا نہ ہو

بوندیں یہ کیوں برستی ہیں بادل تو چھٹ گیا

وہ لمحۂ شعور جسے جانکنی کہیں

چہرے سے زندگی کے نقابیں الٹ گیا

ٹھوکر سے میرا پاؤں تو زخمی ہوا ضرور

رستے میں جو کھڑا تھا وہ کہسار ہٹ گیا

اک حشر سا بپا تھا مرے دل میں اے شکیبؔ

کھولیں جو کھڑکیاں تو ذرا شور گھٹ گیا

(603) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shakeb Jalali. is written by Shakeb Jalali. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shakeb Jalali. Free Dowlonad  by Shakeb Jalali in PDF.