گریز پا

دھیرے دھیرے گر رہی تھیں نخل شب سے چاندنی کی پتیاں

بہتے بہتے ابر کا ٹکڑا کہیں سے آ گیا تھا درمیاں

ملتے ملتے رہ گئی تھیں مخملیں سبزہ پہ دو پرچھائیاں

جس طرح سپنے کے جھولے سے کوئی اندھے کنویں میں جا گرے

ناگہاں کجلا گئے تھے شرمگیں آنکھوں کے نورانی دیے

جس طرح شور جرس سے کوئی واماندہ مسافر چونک اٹھے

یک بیک گھبرا کے وہ نکلی تھی میرے بازوؤں کی قید سے

اب سلگتے رہ گئے تھے، چھن گیا تھا جام بھی

اور میری بے بسی پر ہنس پڑی تھی چاندنی

آج تک احساس کی چلمن سے الجھا ہے یہ مبہم سا سوال

اس نے آخر کیوں بنا تھا بہکی نظروں سے حسیں چاہت کا جال

(509) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shakeb Jalali. is written by Shakeb Jalali. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shakeb Jalali. Free Dowlonad  by Shakeb Jalali in PDF.