اندمال

شام کی سیڑھیاں کتنی کرنوں کا مقتل بنیں

باد مسموم نے توڑ کر کتنے پتے سپرد خزاں کر دیے

بہہ کے مشکیزۂ ابر سے کتنی بوندیں زمیں کی غذا بن گئیں

غیرممکن تھا ان کا شمار

تھک گئیں گننے والے ہر اک ہاتھ کی انگلیاں

ان گنت کہہ کے آگے بڑھا وقت کا کارواں

ان گنت تھے مرے زخم دل

ٹوٹی کرنوں، بکھرتے ہوئے زرد پتوں، برستی ہوئی بوندیوں کی طرح

اور مرہم بھی ناپید تھا

لیکن اس روز دیکھا جو اک طفل نو زائیدہ کا خندۂ زیر لب

زخم دل مندمل ہو گئے سب کے سب!

(419) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shakeb Jalali. is written by Shakeb Jalali. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shakeb Jalali. Free Dowlonad  by Shakeb Jalali in PDF.