مجرم

یہی رستہ مری منزل کی طرف جاتا ہے

جس کے فٹ پاتھ فقیروں سے اٹے رہتے ہیں

خستہ کپڑوں میں یہ لپٹے ہوئے مریل ڈھانچے

یہ بھکاری کہ جنہیں دیکھ کے گھن آتی ہے

ہڈیاں جسم کی نکلی ہوئی پچکے ہوئے گال

میلے سر میں جوئیں، اعضا سے ٹپکتا ہوا کوڑھ

روح بیمار، بدن سست، نگاہیں پامال

ہاتھ پھیلائے پڑے رہتے ہیں روگی انسان

چند بیواؤں کے مدقوق سے پیلے چہرے

کچھ ہوس کار نگاہوں میں اتر جاتے ہیں

جن کے افلاس زدہ جسم، ڈھلکتے سینے

چند سکوں کے عوض شب کو بکا کرتے ہیں

شدت فاقہ سے روتے ہوئے ننھے بچے

ایک روٹی کے نوالے سے بہل جاتے ہیں

یا سر شام ہی سو جاتے ہیں بھوکے پیاسے

ماں کی سوکھی ہوئی چھاتی کو دبا کر منہ میں

چند بد زیب سے شہرت زدہ انساں اکثر

اپنی دولت و سخاوت کی نمائش کے لیے

یا کبھی رحم کے جذبے سے حرارت پا کر

چار چھ پیسے انہیں بخش دیا کرتے ہیں

کیا فقط رحم کی حق دار ہیں ننگی روحیں؟

کیوں یہ انسانوں پہ انسان ترس کھاتے ہیں؟

کیوں انہیں دیکھ کے احساس تہی دستی ہے

اکثر اوقات میں کترا کے نکل جاتا ہوں؟

یہی رستہ مری منزل کی طرف جاتا ہے

(616) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shakeb Jalali. is written by Shakeb Jalali. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shakeb Jalali. Free Dowlonad  by Shakeb Jalali in PDF.