ایک سوراخ سا کشتی میں ہوا چاہتا ہے

ایک سوراخ سا کشتی میں ہوا چاہتا ہے

سب اثاثہ مرا پانی میں بہا چاہتا ہے

مجھ کو بکھرایا گیا اور سمیٹا بھی گیا

جانے اب کیا مری مٹی سے خدا چاہتا ہے

ٹہنیاں خشک ہوئیں جھڑ گئے پتے سارے

پھر بھی سورج مرے پودے کا بھلا چاہتا ہے

ٹوٹ جاتا ہوں میں ہر روز مرمت کر کے

اور گھر ہے کہ مرے سر پہ گرا چاہتا ہے

صرف میں ہی نہیں سب ڈرتے ہیں تنہائی سے

تیرگی روشنی ویرانہ صدا چاہتا ہے

دن سفر کر چکا اب رات کی باری ہے شکیلؔ

نیند آنے کو ہے دروازہ لگا چاہتا ہے

(1370) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shakeel Azmi. is written by Shakeel Azmi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shakeel Azmi. Free Dowlonad  by Shakeel Azmi in PDF.