ہوا نہ ختم عذابوں کا سلسلہ اب تک

ہوا نہ ختم عذابوں کا سلسلہ اب تک

خزاں کی زد میں بھی اک پھول ہے ہرا اب تک

ملا تھا زہر جو ورثے میں پی رہے ہیں ہم

نہ اس نے صلح کی سوچی نہ میں جھکا اب تک

یہ سچ ہے وہم کے دلدل سے لوٹ آیا ہوں

مگر یقین کا دھندلا ہے آئنہ اب تک

انہی غموں کا وہ اک دن حساب مانگے گا

فلک سے جو مرے کشکول میں پڑا اب تک

ابھی ابھی مری آنکھوں نے کھو دیا اس کو

وہ درد بن کے مری سسکیوں میں تھا اب تک

نہ جانے کتنی بلی دی ہے رت جگوں کی اسے

مگر ملا نہ وہ خوابوں کا دیوتا اب تک

جدا ہوئی تھی جہاں مل کے زندگی اک دن

بھٹک رہی ہے وہیں میری آتما اب تک

(1466) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shakeel Azmi. is written by Shakeel Azmi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shakeel Azmi. Free Dowlonad  by Shakeel Azmi in PDF.