چاندنی میں رخ زیبا نہیں دیکھا جاتا

چاندنی میں رخ زیبا نہیں دیکھا جاتا

ماہ و خورشید کو یکجا نہیں دیکھا جاتا

یوں تو ان آنکھوں سے کیا کیا نہیں دیکھا جاتا

ہاں مگر اپنا ہی جلوہ نہیں دیکھا جاتا

دیدہ و دل کی تباہی مجھے منظور مگر

ان کا اترا ہوا چہرہ نہیں دیکھا جاتا

ضبط غم ہاں وہی اشکوں کا تلاطم اک بار

اب تو سوکھا ہوا دریا نہیں دیکھا جاتا

زندگی آ تجھے قاتل کے حوالے کر دوں

مجھ سے اب خون تمنا نہیں دیکھا جاتا

اب تو جھوٹی بھی تسلی بسر و چشم قبول

دل کا رہ رہ کے تڑپنا نہیں دیکھا جاتا

(670) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shakeel Badayuni. is written by Shakeel Badayuni. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shakeel Badayuni. Free Dowlonad  by Shakeel Badayuni in PDF.