جام گردش میں ہے دربند ہیں مے خانوں کے

جام گردش میں ہے دربند ہیں مے خانوں کے

کچھ فرشتے ہیں یہاں روپ میں انسانوں کے

شمع کی آگ میں دل جلتے ہیں پروانوں کے

حوصلے دیکھیے ان سوختہ سامانوں کے

صرف تشہیر ہے شاید مرا افسانۂ غم

آج احباب میں انداز ہیں بیگانوں کے

لذت خواب سے بیگانہ ہیں ماہ و انجم

سننے والے ہیں یہ شاید مرے افسانوں کے

فصل گل رنگ چمن دور خزاں حسن بہار

مختلف نام ہیں ساقی ترے پیمانوں کے

اے مرے ناصح خوش فہم ذرا غور سے سن

دوست نادان ہوا کرتے ہیں نادانوں کے

چن لیا ہے جنہیں گردوں نے سمجھ کر تارے

ہیں شکیلؔ آہ یہ ٹکڑے مرے ارمانوں کے

(465) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shakeel Badayuni. is written by Shakeel Badayuni. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shakeel Badayuni. Free Dowlonad  by Shakeel Badayuni in PDF.