جنوں سے گزرنے کو جی چاہتا ہے

جنوں سے گزرنے کو جی چاہتا ہے

ہنسی ضبط کرنے کو جی چاہتا ہے

جہاں عشق میں ڈوب کر رہ گئے ہیں

وہیں پھر ابھرنے کو جی چاہتا ہے

وہ ہم سے خفا ہیں ہم ان سے خفا ہیں

مگر بات کرنے کو جی چاہتا ہے

ہے مدت سے بے رنگ نقش محبت

کوئی رنگ بھرنے کو جی چاہتا ہے

بہ ایں خود سری وہ غرور محبت

انہیں سجدہ کرنے کو جی چاہتا ہے

قضا مژدۂ زندگی لے کے آئے

کچھ اس طرح مرنے کو جی چاہتا ہے

نظام دو عالم کی ہو خیر یارب

پھر اک آہ کرنے کو جی چاہتا ہے

گناہ مکرر شکیلؔ اللہ اللہ

بگڑ کر سنورنے کو جی چاہتا ہے

(1185) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shakeel Badayuni. is written by Shakeel Badayuni. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shakeel Badayuni. Free Dowlonad  by Shakeel Badayuni in PDF.