جو دل پہ گزرتی ہے وہ سمجھا نہیں سکتے

جو دل پہ گزرتی ہے وہ سمجھا نہیں سکتے

ہم دیکھنے والوں کو نظر آ نہیں سکتے

بے قید و رسوم آئی ہیں گلشن میں بہاریں

اب ہاتھ گریباں کی طرف جا نہیں سکتے

رنگینئ مستقبل روشن ہے نظر میں

ہم تلخی ماحول سے گھبرا نہیں سکتے

مغرور نہ ہو فضل خزاں آ کے چمن میں

ایسے بھی ہیں کچھ پھول جو مرجھا نہیں سکتے

مانا وہ مجھے اپنی نگاہوں سے گرا دیں

لیکن مرے احساس کو ٹھکرا نہیں سکتے

ارباب خرد لاکھ سبک گام ہوں لیکن

بے فیض جنوں راہ طلب پا نہیں سکتے

مانا کہ ترے لطف و کرم خواب ہیں لیکن

ہر شخص کو یہ خواب نظر آ نہیں سکتے

تفسیر دو‌ عالم ہے شکیلؔ اپنا تغزل

میدان غزل چھوڑ کے ہم جا نہیں سکتے

(716) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shakeel Badayuni. is written by Shakeel Badayuni. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shakeel Badayuni. Free Dowlonad  by Shakeel Badayuni in PDF.