کرنے دو اگر قتال جہاں تلوار کی باتیں کرتے ہیں

کرنے دو اگر قتال جہاں تلوار کی باتیں کرتے ہیں

ارزاں نہیں ہوتا ان کا لہو جو پیار کی باتیں کرتے ہیں

یہ عیش و طرب کے متوالے بے کار کی باتیں کرتے ہیں

پائل کے غموں کا علم نہیں جھنکار کی باتیں کرتے ہیں

نا حق ہے ہوس کے بندوں کو نظارۂ فطرت کا دعویٰ

آنکھوں میں نہیں ہے بینائی دیدار کی باتیں کرتے ہیں

غم میں بھی رہا احساس طرب دیکھو تو ہماری نادانی

ویرانے میں ساری عمر کٹی گلزار کی باتیں کرتے ہیں

بے نقد عمل جنت کی طلب کیا شے ہیں جناب واعظ بھی

مٹھی میں نہیں ہیں دام و درم بازار کی باتیں کرتے ہیں

کہتے ہیں انہیں کو دشمن دل ہے نام اسی کا ناصح بھی

وہ لوگ جو رہ کر ساحل پر منجدھار کی باتیں کرتے ہیں

پہنچے ہیں جو اپنی منزل پر ان کو تو نہیں کچھ ناز سفر

چلنے کا جنہیں مقدور نہیں رفتار کی باتیں کرتے ہیں

یہ اہل قلم یہ اہل ہنر دیکھو تو شکیلؔ ان سب کے جگر

فاقوں سے ہیں دل مرجھائے سوئے دار کی باتیں کرتے ہیں

(599) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shakeel Badayuni. is written by Shakeel Badayuni. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shakeel Badayuni. Free Dowlonad  by Shakeel Badayuni in PDF.